نوکری کریں یا کاروبار ،کاروبارکریں یا پھر نوکری ،نوکری یا کاروبار کیا بہتر ہے ،کاروبار اور نوکری کے فائدے اور نقصان


 اسلام وعلیکم دوستوں

امید کرتا ہوں اپ لوگ بلکل ٹھیک ٹھاک اور خیریت سے ہونگے۔

دوستوں ہم میں سے بہت سے لوگ اس سوال سے پریشان ہوتے ہے کے وہ نوکری کریں یا کاروبار 
آج کے اس آڑٹیکل میں ہم آپ کو نوکری اور کاروبار کے فائدے اور نقصان بتاۓ گے  آپ اس آڑٹیکل کو پڑھنے کے بعد آپ خود یہ طے کرسکتے ہے کے آپ کو نوکری کرنی چاہیے یا پھر کاروبار ۔
کاروبار اور نوکری کے فائدے اور نقصان






رکو بھائی صرف کاروبار کے فائدے اور نقصان پڑھ کر مت چلے جانا کاروبار یا نوکری کرنےسے پہلے اپنے اپ کا جائزہ لے اپ کے پاس کتنی انویسٹمنٹ ہے آپ کا فیملی بیک گرائونڈ کیا ہے آپ کے اندر کتنی قابلییت ہے دیکھو آگر اپ  کے پاس زیادہ پیسہ نہیں ہے تو میں اپ کو صلح دیتا ہوں کے آپ پہلے نوکری کرلے اور پھر الگ سے کوئی کاروبار کرتے رہے یعنٰی آپ دونوں کام کرتے رہے ایک ٹائم پر نوکری اور ایک ٹائم پر کاروبار کیونکہ کاروبار میں رسک رہتا ہے اور پھر کاروبار کرنے کیلئے اپ کو پیسے چاہئے ہوتے ہے اگر آپ نوکری اور کاروبار ساتھ ساتھ کرتے رہے تو اگر اپ کا کاروبارنہ چلا تو اپ کو پاس بیکپ میں نوکری موجود ہوگی اور  آگر کاروبار میں اگر کچھ اونچ نیچ آئی تو وہ آپ اپنی نوکری والے پیسوں سے اپنے کاروبار کو بیلنس کرسکے گے۔  لیکن اگر آپ کے پاس زیادہ پیسے موجود ہیں تو میں آپ کو کہتا ہو کے اپ کاروبار کریں کیونکہ آگر کسی کے پاس پیسےموجود ہے اور وہ جانتا ہے کے میں کاروبار کرسکتا ہو ں لیکن پھر بھی وہ نوکری کریں تو وہ شخص بے وقوف ہے ۔دیکھو ایک بات یاد رکھو اللّٰہ تعالیٰ نے جتنی برکت کاروبار میں رکھی ہے اتنی نوکری میں نہیں رکھی ۔دیکھو یار اج کا جو زمانہ ہے وہ کسی کی بھی تعلیمی قابلیت ،اخلاق، دین داری کو نہیں دیکھتا اپ کتنے ہی زیادہ ذہین ہوں اپ اپنی ذہانت سے اگر اسمان کےستاروں کو گن کر بھی بتادو تو تب بھی اج کی دنیا کے لوگ اپ کو نہیں مانے گی کیوں کی اپ کے پاس پیسہ نہیں ہے ۔اج کے دور میں  غریب وفقیر آدمی کو حقارت سے دیکھا جاتا ہے ۔جب اپ کے پاس پیسے نہیں ہونگے تب ہر پاگل سے پاگل شخص کی باتیں اپ کو سننی پڑے گی۔ اج کے دور میں مال و دولت مسلمانوں کیلئے ڈھال ہے۔ 


 حدیث کےپہلے جز کا مطلب یہ ہے کےفقر وافلاس اور تنگدستی ایسی بری چیز ہےکے بسا اوقات انسان کو کفر کی حد تک پہنچا سکتی ہے
یہ بات تو طے ہے کے اگر اپ اپنی اور اپنی آنے والی نسلوں اور اپنے ملک میں ترقی دیکھنا چاہتے ہے تو اپ کو کاروبار کرنا پڑے گا ۔اج بھی اگر اپ کسی بھی ملک کو ترقی کرتا ہوا دیکھو تو اپ کو وہاں پر زیادہ تر لوگ کاروباری ہی ملے گے ۔لیکن اگر اپ ماضی کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو اپ کو یہ بات معلوم ہوگی جو سلطنت یا حکومت گری ہے ان میں سے ایک بڑی وجہ معاشی تنگی تھی۔سلاطنت عثمانیہ کی زوال کو بہت سے غلطیوں میں سےایک غلطی ان لوگوں کا اپنی معیشت پر غور نہ دینا تھا۔اپ کو اگر میری باتیں غلط لگ رہی ہو تو اپ ابھی تحقیق کرسکتے ہیں کے دنیا کے طاقتور ملک یا دنیا کے امیر ترین انسان کون ہیں اور وہ کیا کرتاہے کاروبار یا نوکری شاید اگے سمجاھنے کی ضرورت نہیں۔
دعاؤں میں ضرور یاد رکھے اس ناچیز انسان کو
محمد عثمان۔


1 تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی