کہتے ہیں کہ اچھی صحت سے بڑھ کر کوئی دولت نہیں لیکن آج کے دور میں اچھی صحت کے لئے اور جدید علاج معالجے سے مستفید ہونے کے لئے بھی دولت کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہذا دولت کی اہمیت سے انکار نہس کیا جاسکتا۔ ہم اکثر موجودہ حالات کے مطابق کسی شخص کے دولت مند یا غریب ہونے کا تعین کرتے ہیں لیکن سچ یہ ہے کہ جو آج دولت مند ہیں، ضروری نہیں کہ کل بھی وہ صاحب ثروت ہوں اور جن کے پاس آج دھن دولت نہیں ہے بہت ممکن ہے کہ وہ کل امیر کبیر ہو جائیں۔ ماہرین نے کچھ ایسی انسانی عادتوں، خصوصیات یا علامات کا تعین کیا ہے جنہیں دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ فلاں شخص آنے والے دنوں میں دولت مند ہو سکتا ہے، خواہ اس کے موجودہ بینک اکاؤنٹ سے اس کا کوئی اظہار نہ ہوتا ہو۔ یہ 10 عادتیں پانشانیاں بہت سے کروڑ پتی اور ارب پتی افراد میں دیکھی گئی ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو جدی پشتی دولت مند نہیں تھے لیکن اچھی عادات اور سوچ کے مالک تھے جس کی وجہ سے خوشحالی نے ان کے قدم چومے۔ آیئے دیکھیں کہ وہ کون سی عادتیں ہیں جو مستقبل میں آپ کو دولت مند بنا سکتی
ہیں:۔
1۔ کفایت شعاری
مستقبل کے کروڑ پتیوں کی ایک نشانی یہ ہوتی ہے کہ وہ کفایت شعار ہوتے ہیں۔ کفایت شعار ہونے کے مطلب یہ نہیں کہ وہ کنجوس ہوتے ہیں بلکہ وہ روپے کی قدر جانتے ہیں اور بہت سوچ سمجھ کر خرچ کرتے ہیں۔اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ جو بھی روپیہ بچاتے ہیں اسے مستقبل میں دولت میں اضافے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ وہ غیر ضروری اشیا پر ر تم خرچ نہیں کرتے اور ہمیشہ بچت کرنے اور سرمایہ لگانے کی فکر کرتے ہیں۔ کفایت شعاری، مالیاتی نظم وضبط کی بھی ایک نشانی ہے جس کے ذریعے کچھ عرصہ میں دولت جمع کی جاسکتی ہے۔اگر ایسے کفایت شعار لوگوں کے پاس اس وقت بہت زیادہ رقم نہیں ہے تو وہ اپنی اس عادت کے ذریعہ مستقبل میں مالی کامیابی کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔
2 : ۔ سیکھنے کی تڑپ
جو لوگ بعد کی زندگی میں دولت مند بنتے ہیں ان میں اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ وہ علم کے پیاسے ہوتے ہیں اور ہمہ وقت کچھ نہ کچھ نیا سکھنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ مسلسل سیکھنے اور علم میں اضافے کی خواہش کی بنا پر انہیں ایسے مواقع مل جاتے ہیں جن سے وہ فائدہ اٹھاتے ہیں جب کہ دوسرے یہ مواقع گنوا دیتے ہیں۔ اگر کسی کے پاس اس وقت زیادہ رقم نہیں ہے لیکن ان میں حصول علم کی لگن اور تڑپ موجود ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ مستقبل میں وہ مالی لحاظ سے کامیاب ہوں گے۔
3۔ واضح مقاصد
جو لوگ دولت مند ہونے کی خواہش رکھتے ہیں وہ اپنے ذہن میں اس چیز کا واضح تصور رکھتے ہیں جو وہ حاصل کرنا
چاہتے ہیں۔ وہ صرف دولت مند بننے کا خواب نہیں دیکھتے بلکہ وہ مخصوص ، قابل پیمائش قابل حصول ، متعلقہ اور ایک وقت کے اندر پورے ہونے والے مقاصد کا تعین کرتے ہیں اور پھر اس پر عمل بھی کرتے ہیں۔ لہذا اگر کوئی واضح مالیاتی مقاصد متعین کر کے اس کے لئے جد وجہد کرتا ہے تو بھلے اس وقت کے پاس
زیادہ رقم نہ ہو لیکن اس کا بہت امکان ہے کہ وہ مستقبل میں دولت جمع کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔
4 : ۔ ناکامی سے بے خوف
جو لوگ بعد کی زندگی میں دولت مند ہونے کا امکان رکھتے ہیں، ان میں ایک عام عادت یہ پائی جاتی ہے کہ انہیں ناکامی کا کوئی خوف نہیں ہوتا۔ وہ ناکامی کو زندگی کا اختتام نہیں سمجھتے بلکہ "تند کی باد مخالف سے تو نہ گھبرا اے عقاب، یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لئے کی مکمل تصویر ہوتے ہیں۔ اپنی غلطیوں پر شر مند ہ اور پریشان ہونے کے بجائے ان سے سیکھتے ہیں اور آگے بڑھتے ہیں۔ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ ناکامی ہی کامیابی کی کلید ہے۔ ہر ناکامی انہیں اپنے مقصد کے قریب تر کرتی ہے۔ لہذا اس وقت جن کی مالی پوزیشن کمزور ہے ، وہ اپنی اس عادت کی بنا پر مستقبل میں دولت مند بننے کی راہ کے مسافر ہیں۔
5 : مل جل کر کام کرنا
کامیاب لوگ نیٹ ورکنگ کی طاقت سے آگاہ ہوتے ہیں۔ یہ دوسرے لوگوں سے بہت اچھی طرح جڑے ہوتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ انہیں پیدائشی طور پر لوگوں کا ساتھ ملا ہوتا ہے بلکہ وہ تند ہی سے نئے تعلقات قائم کرتے ہیں۔ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ جاننے والے لوگوں سے ہی اکثر مواقع ملتے ہیں اور مضبوط تعلقات کے ذریعہ ہی مستقبل کی کامیابی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔ اگر کوئی شخص موثر طریقے سے مل جل کر کام کرنے والا ہے اور پیشہ ورانہ تعلقات استوار کرنے اور بحال رکھنے میں کامیاب ہے تو ان میں مستقبل میں دولت مند بنے کی یہ ایک واضح نشانی ہے۔
6: ۔ دینے کا جذبہ:
بعد کی زندگی میں جو لوگ دولت مند ہو سکتے ہیں ان میں یہ حیران کن خوبی بھی پائی جاتی ہے کہ وہ اچھائی کا بدلہ اچھائی سے دینے کے خوگر ہوتے ہیں بلکہ برائی کا بدلہ بھی اچھائی سے دیتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ دولت صرف روپیہ پیسہ،
سونا چاندی جمع کرنے کا نام نہیں بلکہ دوسرے لوگ آپ کے بارے میں کیا تاثر رکھتے ہیں، اس کی بھی اہمیت ہوتی ہے۔ ضروری نہیں کہ اس کے لئے آپ بھاری رقوم عطیات میں دیں بلکہ اس مقصد کے لئے آپ اپنا وقت دے کر، علم بانٹ کر اور کسی بھی طرح دوسروں کی مدد کر کے یہ دولت کما سکتے ہیں۔ مستقبل کے دولت مند یہ سمجھتے ہیں کہ دوسرے لوگوں کی زندگی خوشگوار بنا کر بھی وہی خوشیاں حاصل کی جاسکتی ہیں جو خطیر دولت خرچ کر کے ملتی ہیں۔ ان کی سخاوت اور فیاضی اس بات کی گواہ ہوتی ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں مالی طور پر کامیاب ہوں گے۔
7: ۔ تبدیلی کا شغف
تبدیلی میں دھڑ کا لگارہتا ہے کہ کہیں نقصان نہ ہو جائے لیکن جو لوگ مستقبل میں دولت مند بننے کے خواہاں ہوتے ہیں، وہ تبدیلی کو ضروری چیز سمجھتے ہیں۔ وہ تبدیلی سے کنی نہیں کتراتے ، خواہ ابتدا میں اس سے پریشانی کیوں نہ لاحق ہو۔ آبائی شہر چھوڑ کر کسی دوسری جگہ ملازمت کے لئے جانا بھی چیلنجنگ ہو سکتا ہے۔ لیکن ”سفر وسیلہ ظفر “ کے مصداق اس سے ترقی کی راہیں بھی کھلتی ہیں اور قسمت آزمانے کے نئے مواقع ملتے ہیں۔ اگر کوئی تبدیلی کا خوگر ہے اور آرام تیاگ کر مشکلات میں قدم رکھنے کا عزم رکھتا ہے تو کہا جاسکتا ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں اپنی سوئی ہوئی قسمت کو جگا سکتا ہے۔
8: ۔ ”نا“ کہنے کا حوصلہ :
بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ ”ہاں“ کہہ کر مواقع سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ باس کی ہاں میں ہاں ملا کر ترقی کی سیڑھیاں طے کی جاسکتی ہیں۔ لیکن دولت مند بننے کے لئے ”نا“ کہنے کی بھی ہمت ہونی چاہیے۔ کوئی ایسا منصوبہ جو ان کے مقاصد کو پورا نہ کرتا ہو یا غیر ضروری اشیا پر رقم خرچ کرنے سے انکار کے لئے انہیں ”نا“ کرنے میں کوئی خوف محسوس نہیں ہوتا۔ اگر کسی میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ اپنی ترجیحات متعین کرے اور ان چیزوں پر توجہ مرکوز کرے جو اس کے لئے اہم ترین ہیں تو یہ مستقبل میں اس کی مالی کامیابی کی ضمانت ہیں۔ سوچ سمجھ کر فیصلہ سازی اس
کی منزل کو آسان بناتی ہے۔
9: ۔ جذبات، خواہشات پر قابو
جو لوگ اپنے جذبات اور خواہشات پر قابو نہیں رکھتے ان میں دولت مند بنے کا امکان کم ہوتا ہے۔ جو لوگ زندگی کے بعد کے ادوار میں دولت جمع کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں، ان میں یہ عادت دیکھی جاتی ہے کہ جب وہ معمولی بینک اکاؤنٹ رکھتے ہیں، اس وقت بھی وہ اس خوبی سے متصف ہوتے ہیں۔
(Self Discipiline) خود تنظیمی
کا مطلب یہ ہے کہ طویل المدت فوائد کے لئے مختصر المیعاد خواہشات سے گریز کیا جائے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ کا دل آرام کرنے کی خواہش کرے، اس وقت آپ کام کریں اور جب دل میں دولت اُڑانے کا جذبہ پیدا ہو، اسے دبا کر بچت کی فکر کریں اور مشکلات میں ہمت ہارنے کے بجائے آگے بڑھنے کا حوصلہ کریں۔ اگر کسی میں خود کو نظم و ضبط کا پابند کرنے کی علامتیں ہیں تو یہ اس امر کا مضبوط اشارہ ہے کہ اس وقت بھلے وہ تہی داماں ہوں لیکن آنے والے دنوں میں ان کا دامن بھر سکتا ہے۔
10 : ۔ خود پر یقین
جو لوگ زندگی کے بعد کے دور میں دولت مند ہو سکتے ہیں، ان میں سب سے اہم علامت یہ دیکھی جاتی ہے کہ انہیں خود پر بھروسہ ہوتا ہے۔ ان کے دلوں میں پختہ یقین ہوتا ہے کہ ان کے اندر وہ صلاحیتیں موجود ہیں جنہیں بروئے کار لا کر وہ اپنا مقصد حاصل کر سکتے ہیں۔ وہ اپنی صلاحیتوں کے حوالے سے مشکوک نہیں ہوتے یادوسروں کی رائے سے اپنے اعتماد کو متزلزل نہیں کرتے۔ اپنی صلاحیتوں پر غیر متزلزل یقین ہی انہیں مالیاتی کامیابی کی طرف لے جاتا ہے ، خواہ ابتدا میں وہ بے سرو سامان ہی کیوں نہ ہوں۔
read More
ایک تبصرہ شائع کریں