ڈائری سے ایک ورق
میں نے جینے کا گر بطخ سے سیکھا۔ وہ دریا میں تیرتی ہے لیکن ڈوبتی نہیں ہے۔ وہ لمحہ بھر کو اپنا منہ پانی کے اندر لے جاتی ہے اور کیڑا پکڑتے ہی نکال لیتی ہے ، حتی کہ زمین پر آکر اپنے جسم سے پانی کے قطرے بھی جھاڑ دیتی ہے۔ انسان کو بھی چاہئے کہ دنیا میں اس قدر مگن ہو ، جتنی ضرورت ہے۔ اس کادل دنیا کی یاد میں نہ ڈوبے بلکہ بوقت ضرورت دنیا میں مگن ہو اور پھر واپس اللہ کی طرف رجوع کرے اور تمام گناہوں سے توبہ کرلے ، جس طرح بطح پانی
کے قطرے جھاڑ دیتی ہے۔
حساب کتاب
ٹیچر : ”دو میں سے دو نکلے تو کیا بچا؟“
اسٹوڈنٹ: ہم کو سوال سمجھ نہیں آیا۔ “
ٹیچر : ”تمہارے پاس دور وٹیاں تھیں، تم نے ان کو کھالیا، اب تمہارے پاس کیا بچا؟“
اسٹوڈنٹ : سالن۔“
حسن
خلیل جبران کہتے ہیں۔ حُسن کی بھی اپنی ایک زبان ہوتی ہے۔ یہ زبان لفظوں اور ہو نٹوں کی محتاج نہیں ہوتی۔ یہ ایک غیر فانی زبان ہے اور کائنات کا ہر انسان اسے سمجھتا ہے۔ یہ آفاقی زبان جھیل کی مانند ہے، جو ہمیشہ خاموش رہتی ے لیکن گنگناتی اور شور مچاتی ندیوں کو اپنی گہرائی میں اُتار لیتی ہے اور پھر وہی ازلی اور ابدی سکون چھا جاتا ہے۔
بلا معاوضہ
ایک روز باس وقت مقررہ سے پہلے دفتر آگئے تو انہوں نے ایک کلرک کو ایک کونے میں لیڈی اسٹینو گرافر کے ساتھ راز و نیاز میں مصروف پایا۔ یہ دیکھ کر انہوں نے کلرک کو ڈانٹتے ہوئے کہا۔ ” کیا تمہیں اس کام کی تنخواہ دی جاتی
ہے ؟
کلرک نے جواب میں مئودبانہ عرض کیا۔ ” نہیں جناب ... ! یہ کام میں بلا معاوضہ انجام دیتا ہوں۔“ ...
خاموشی کیا ہے؟
خاموشی ایک زبان ہے، جسے ہر کوئی اپنے ڈھنگ سے بولتا ہے۔ خاموشی بولتی ہی نہیں، چیختی بھی ہے، پکارتی اور لتاڑتی بھی ہے۔
محبوبہ خاموش رہے تو ناراضی، محبوب خاموش رہے تو بزدلی، والدین خاموش رہیں تو بے بسی، اولاد خاموش رہے تو سعادت مندی، انسان خاموش رہے تو بے بسی، انسانیت خاموش رہے تو بے حسی، قوم خاموش رہے تو مظلومیت حکمران خاموش رہیں تو سیاست. یہ خاموشی سکہ رائج الوقت ہے۔ جب بھی رائج ہوجاتی ہے تو کسی کو خرید لیتی ہے یا کسی کو بیچ دیتی ہے لیکن... یہ ہمیشہ رائج نہیں رہتی۔ خاص موقع اور خاص وقت پر استعمال کی جاتی ہے، اس لئے کم بولنے اور زیادہ سننے والوں کو عقلمند کہا جاتا ہے۔
مشاہدات
چاند رات کا وہ خاموش مسافر ہے، جو خود تو اندھیروں میں سفر کرتا
ہے مگر دوسروں کے لئے قدم قدم پر نور بکھیرتا ہے۔
تقدیر: ایک دھندلا ستارہ ہے۔
انتظار:بے قراری کا دوسرا نام ہے۔
آنسو:یہ کڑوے گھونٹ امید کے سہارے پینے پڑتے ہیں۔
احساس: ایک عظیم جذبہ ہے ، جس کی عظمت معراج انسانی کو چھوتی ہے۔ پیار:وہ جذبہ ہے، جس کی پاکیزگی پر پوری دنیا قربان کی جاسکتی ہے۔
ہری مرچیں
بیوی۔ ” جب تم چرس پیتے ہو تو مجھے ”شیلا“ کہتے ہو۔جب ”بھنگ“ پیتے ہو تو مجھے ”منی“ کہتے ہو اور جب وہسکی‘پیتے ہو تو ”پارو“ کہتے ہو، آج خاموش کیوں ہو؟“
شوہر آج میں ہوش میں ہوں چڑیل۔“
دو ہم شکل جڑواں بچے سردی کے موسم میں اپنے کمرے میں بیٹھے تھے، ان میں سے ایک ہنس ہنس کے لوٹ پوٹ ہورہا تھا اور دوسرا اداس کونے میں بیٹھا کانپ رہا تھا۔
باپ نے پوچھا” تم اتنا کیوں ہنس رہے ہو؟“
وہ بولا۔ ” کچھ نہیں پایا، آج امی نے دونوں بار اسی کو نہلا دیا ہے۔“
read More
ایک تبصرہ شائع کریں